باڑ کا عذاب (توریت : خلقت 7:1-24)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

باڑ کا عذاب

توریت : خلقت 7:1-24

الله تعالى نے نوح(ا.س) سے کہا، ”مینے دیکھا کی تم اچھے آدمی ہو اور تم نے اِن بُرے لوگوں کے بیچ رہ کر بھی اچھائی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ اِس لئے تم اپنے گھر والوں کو جمع کرو اور کشتی پر لے کر جاؤ،(1) ’تم اپنے ساتھ زمین پر رہنے والے ہر طرح کے پاک جانوروں کے سات نر اور سات مادہ بھی سوار کرو اور ایک جوڑا نجیس جانوروں کو بھی لے جاؤ۔(2) سات طرح کی چڑیوں کے جوڑے بھی جہاز پر سوار کرو تاکی اِس طرح کے جانوروں کو زمین پر زندہ رکھا جا سکے۔(3) سات دنوں کے بعد مَیں بارش بھیجوں گا جو چالیس دن اور چالیس رات تک برستی رہےگی۔ مَیں زمین سے ہر جاندار چیز کو مٹا دوں گا جو مینے اُسی کی مٹی سے بنائی ہے۔“(4)

نوح(ا.س) نے ویسا ہی کیا جیسا الله تعالى انسے چاہتا تھا۔(5) جب باڑ کا پانی آیا تو نوح(ا.س) کی عمر چھ سو سال تھی۔(6) نوح(ا.س)، انکی بیوی، انکے لڑکے، اور انکی بیویاں باڑ سے بچنے کے لئے کشتی پر سوار ہو گئے۔(7) زمین کے سارے پاک جانور، ساری چڑیاں، اور زمین پر رینگنے والے سارے جانور(8) نوح(ا.س) کے ساتھ کشتی کے اندر چلے گئے۔ الله تعالى کے حکم کے مطابق یہ سارے جانور کشتی میں نر اور مادہ کا جوڑا بنا کر گئے۔(9)

سات دنوں کے بعد باڑ آنا شروع ہوئی۔(10) دوسرے مہینے کا سترہواں دن تھا، جب نوح(ا.س) چھ سو سال کے تھے۔ اُس دن، زمین کی گہرائیوں سے پانی کے فوارے ابل پڑے، اور زمین پر ہر طرف پانی پھیلنے لگا۔ بادلوں کی کھڑکیاں کھل گئیں اور بارش ہونے لگی۔[a](11) بارش بنا روکے چالیس دن اور چالیس رات ہوتی رہی۔(12) اُسی دن نوح(ا.س) اپنی بیوی، اپنے بیٹوں، سام، حام، اور یافت، اور انکی بیویوں کے ساتھ کشتی میں سوار ہوئے تھے۔(13) ہر طرح کے جانور بھی کشتی پر سوار ہو گئے۔ ہر طرح کے پالتو جانور، ہر طرح کے زمین پر رینگنے والے جانور، اور ہر طرح کی چڑیاں بھی کشتی پر سوار تھیں۔(14) یہ سارے جانور نوح(ا.س) کے ساتھ کشتی پر سوار ہوئے تھے۔ سارے زمین کے جانور، جو ہَوا میں سانس لے سکتے تھے، دو-دو کا جوڑا بنا کر کشتی پر آئے تھے۔(15) یہ سارے جانور کشتی میں نر اور مادہ کا جوڑا بنا کر گئے جیسا کی الله تعالى نے نوح(ا.س) سے کہا تھا۔ اور پھر الله تعالى نے کشتی کا دروازہ بند کر دیا۔(16)

زمین پر باڑ چالیس دنوں تک آتی رہی جس کی وجہ سے کشتی پانی کے اوپر تیرنے لگی۔(17) پانی بڑھتا ہی رہا اور کشتی زمین سے بہت اوپر پانی پر تیرتی رہی۔(18) زمین کے اوپر اِتنا پانی تھا کی سب سے اونچا پہاڑ بھی پانی میں ڈوب گیا تھا اور پانی(19) اسسے آٹھ میٹر اوپر تھا۔(20) زمین پر چلنے-پھرنے والی ہر جاندار چیز مر گئی؛ ہر طرح کی چڑیاں، پالتو جانور، جنگلی جانور، ہر طرح کے کیڑے، رینگنے والے جانور، اور سب انسان مر گئے۔(21) سوکھی زمین پر ہر سانس لینے والی جاندار چیز مر گئی۔(22) الله تعالى نے اِس طرح سے زمین کو بُرائی سے صاف کر دیا۔ ہر جاندار چیز، اُڑنے والی، رینگنے والی، ہر جانور، ہر چڑیا، اور انسان ختم ہو گئے۔ نوح(ا.س)، انکے گھر والے، اور وہ سارے جانور جو انکے ساتھ کشتی پر سوار تھے، بچ گئے۔(23) پانی نے زمین کو ایک سو چالیس دن تک ڈھکے رکھا۔(24)