موسیٰ(ا.س) کی زندگی (توریت : ہجرت 2:1-25)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

موسیٰ(ا.س) کی زندگی

توریت : ہجرت 2:1-25

ایک عبرانی آدمی جو لاوی کے خاندان سے تھا، اسنے فیصلہ کیا کی وہ اپنے ہی خاندان کی ایک لڑکی سے شادی کرےگا۔(1) وہ عورت حاملہ ہوئی اور ایک لڑکے کو پیدا کیا۔(2) ماں نے اپنے خوبصورت بچے کو تین مہینے تک چھپا کر رکھا۔ تین مہینوں کے بعد اُنہوں نے ایک دلیہ بنائی اور اُس کے اوپر تارکول لگایا تاکی وہ پانی پر تیر سکے۔ تب اُنہوں نے اُس بچے کو دلیہ میں لٹا دیا۔ اُنہوں نے اُس دلیہ کو نیل ندی میں اُس جگہ تیرا دیا جہاں بہت لمبی سَرکَنڈے اوگی ہوئی تھیں۔(3) اُس بچے کی بڑی بہن وہیں پر رکی تاکی وہ دیکھ سکے کی بچے کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔(4)

اُسی جگہ پر فرعون کی بیٹی نہانے کے لئے آئی اور اسنے ندی کے کنارے، سرکنڈوں میں، اُس دلیہ کو دیکھا۔ اُس کے ساتھ آئی ہوئی غلام لڑکیاں ندی کے کنارے چل ہی رہی تھیں، تو اسنے ان میں سے ایک غلام سے کہا، ”جاؤ اور دلیہ میرے پاس لے کر آؤ۔“(5) فرعون کی بیٹی نے دلیہ کو کھولا تو اُس میں ایک بچہ دیکھا، اسکو بہت بُرا لگا کیونکہ وہ بچہ رَو رہا تھا۔ اسنے کہا، ”یہ ایک عبرانی بچہ ہے۔“(6) اُس بچے کی بہن آگے آئی اور پوچھا، ”کیا آپ چاہتی ہیں کی مَیں ایک عبرانی عورت کو ڈھونڈھ کر لاؤں، جو اِس بچے کو دودھ پلا سکے اور اِس بچے کی پرورش کرنے میں آپکی مدد کر سکے۔“(7) فرعون کی بیٹی نے کہا، ”ہاں جاؤ۔“ تو وہ لڑکی گئی اور بچے کی ماں کو بُلا لائی۔(8) فرعون کی بیٹی نے کہا، ”اِس بچے کو دودھ پلاؤ، مَیں اِس کی دیکھ بھال کے لئے تمکو پیسے دوں گی۔“ اُس عورت نے بچے کو لیا اور اُس کی پرورش کری۔(9)

جب بچہ بڑا ہوا تو وہ عورت اُس بچے کو فرعون کی بیٹی کے پاس لے گئی اور اسنے اُس بچے کو اپنا بیٹا بنا لیا۔ اسنے اُس بچے کا نام موسیٰ(ا.س) رکھا کیونکہ اسنے اُس کو پانی سے باہر نکالا تھا۔(10)

موسیٰ(ا.س) بڑے ہوئے اور ایک نوجوان آدمی بن گئے۔ وہ وہاں گئے جہاں انکے اپنے لوگ کام کرتے تھے اور اُنہوں نے دیکھا کی انسے بہت بےدردی سے سخت کام کروایا جا رہا تھا۔ ایک دن اُنہوں نے دیکھا کی ایک مصری آدمی ایک عبرانی کو پیٹ رہا تھا۔(11) موسیٰ(ا.س) نے اُس عبرانی آدمی کو بچانے کے لئے اُس مصری پر حملہ کیا اور وہ مر گیا۔ تب موسیٰ(ا.س) نے اُس کی لاش کو ریت میں دفن کر دیا۔(12) دوسرے دن اُنہوں نے دو عبرانی آدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا۔ اُنہوں نے اُس آدمی سے پوچھا، جس کی غلطی تھی، ”تم اپنے عبرانی بھائی کو کیوں مار رہے ہو؟“(13) اُس آدمی نے جواب دیا، ”تمکو کس نے ہمارا مالک اور قاضی بنایا ہے؟ مجھے بتاؤ کی کیا تم مجھے بھی ایسے ہی مار دوگے جیسے تم نے اُس مصری کو مارا تھا؟“ موسیٰ(ا.س) یہ بات سن کر ڈر گئے کی اِس بارے میں ہر ایک کو پتا چل گیا ہے۔(14) جب فرعون کو یہ بات پتا چلی تو اسنے موسیٰ(ا.س) کو موت کی سزا دینے کا فیصلہ کیا۔

موسیٰ(ا.س) وہاں سے بھاگ کر دوسرے ملک، مدیاں، میں چلے گئے۔ وہاں جا کر وہ ایک کنوئیں پر بیٹھ گئے۔(15) اُس جگہ پر ایک مذہبی رہنما رہتے تھے جن کا نام جناب رویل تھا جن کی سات لڑکیاں تھیں۔ وہ لڑکیاں اُس کنوئیں پر اپنی بھیڑوں کے لئے پانی بھرنے آئیں،(16) لیکن وہاں پر کچھ چرواہے آئے اور لڑکیوں کو پریشان کرنے لگے۔ موسیٰ(ا.س) نے اُن لڑکیوں کو بچایا اور انکے جانوروں کو پانی بھی دیا۔(17) جب وہ اپنے والد کے پاس واپس لوٹیں تو اُنہوں نے اپنی بیٹیوں سے پوچھا، ”آج تم لوگ بہت جلدی لوٹ آئیں؟“(18) اُن لڑکیوں نے جواب دیا، ”چرواہوں نے آج ہمیں پریشان کیا، لیکن ایک مصری آدمی نے ہمیں بچایا اور ہمارے جانوروں کو پانی بھی دیا۔“(19) جناب رویل نے اپنی بیٹیوں سے پوچھا، ”وہ آدمی کہاں ہے؟ تم نے اسکو وہاں کیوں چھوڑ دیا؟ جاؤ اور اُس آدمی کو دعوت پر بلاؤ۔“(20)

موسیٰ(ا.س) نے انکی دعوت کو قبول کیا اور انکے ساتھ رہنے کے لئے راضی ہو گئے۔ جناب رویل نے اپنی بیٹی صفورہ کی شادی موسیٰ(ا.س) سے کر دی۔(21) صفورہ حاملہ ہوئیں اور اُنہوں نے ایک بچے کو پیدا کیا۔ موسیٰ(ا.س) نے اُس بچے کا نام جیرسوم رکھا، کیونکہ موسیٰ(ا.س) ایک غیر-ملک میں اجنبی کی طرح تھے۔(22)

ایک لمبا وقت گزرا اور مصر کا بادشاہ، فرعون، مر گیا۔ عبرانی لوگ ابھی بھی غلام ہی تھے اور بہت ظلم سہتے تھے۔ اُن لوگوں نے الله تعالى سے قید سے چھٹکارے کے لئے فریاد کی۔(23) الله تعالى نے انکی درد بھری آہیں سنی اور اپنا عہد یاد کیا جو اسنے ابراہیم(ا.س)، اسحاق(ا.س)، اور یعقوب(ا.س) سے کیا تھا۔(24) الله تعالى نے عبرانیوں کی پریشانیوں کو دیکھا اور وہ ان سے بےخبر نہیں تھا۔(25)