عیسیٰ(ا.س) کے بارہ شاگرد (انجیل : متّا 10:1-33)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

عیسیٰ(ا.س) کے بارہ شاگرد

انجیل : متّا 10:1-33

عیسیٰ(ا.س) نے اپنے بارہ شاگردوں کو پاس بُلایا۔ اُنہوں نے اُن کو ناپاک روحوں سے نجات اور ہر طرح کی بیماری اور تکلیف سے شفا کی طاقت عطا کری۔(1) یہ اُن بارہ شاگردوں کے نام ہیں : جناب شمون (جن کو لوگ پطرس بھی کہتے تھے)، جناب پطرس کے بھائی جناب اندریاس، زبدی کے بیٹے جناب یعقوب، یعقوب کے بھائی جناب یوحنا،(2) جناب فلپّس، جناب برتلمائی، جناب تھوما، جناب متّا (جو لوگوں سے ٹیکس کی وصولی کرتے تھے)، حلفیاس کے بیٹے جناب یعقوب، جناب تڈی،(3) جناب شمون (جو یہودیوں کے زیلوٹ نام کے فرقے سے تھے)، اور یہوداہ اسکریوتی (وہ انسان جس نے عیسیٰ(ا.س) کو دشمنوں کے حوالے کر دیا)۔(4)

[پہلی بار جب] عیسیٰ(ا.س) نے اُن بارہ لوگوں کو باہر بھیجا، تو اُن کو ہدایت دی اور کہا:

”غیر-یہودی لوگوں کے یہاں مت جانا اور نہ ہی اُس شہر میں جانا جہاں سامری لوگ رہتے ہیں۔(5) بلکہ تم صرف اُن لوگوں کے پاس جانا جو راستا بھٹک گئے ہیں۔(6) تم لوگوں کو یہ بتاؤ کی ’الله تعالى کی حکومت قریب ہے۔‘(7) تم بیماروں کو شفا دینا۔ مرے ہوئے لوگوں کو زندگی دینا اور کوڑھیوں کو بیماری سے نجات دینا۔ جو لوگ گندی روحوں کے قبضے میں ہیں اُنہیں آزاد کرنا۔ تمکو یہ ساری طاقتیں مفت میں ملی ہیں تو تم بھی سب کو یہ مفت میں دینا۔(8)

”تم اپنے ساتھ نہ پیسے لے جانا اور نہ ہی سونا-چاندی اور تامبا۔(9) تم اپنے سامان کے لئے کوئی بیگ بھی مت لے جانا۔ صرف انہیں کپڑوں اور جوتوں میں جانا جو تم پہنے ہوئے ہو۔ تم اپنے ساتھ لاٹھی بھی مت رکھنا۔ کیونکہ ایک مزدور حقدار ہے کی اُسکا خیال رکھا جائے۔(10)

”جب تم کسی شہر یا قصبے میں جاؤ تو وہاں ایک لائق بندے کی تلاش کرنا اور اُس شہر کو چھوڑنے تک اُسی بندے کے یہاں رکنا۔(11) جب تم اُن لوگوں کے گھروں میں داخل ہونا تو اُنہیں سلامتی کی دعا دینا۔(12) اگر وہ لوگ تمہاری خاطر داری کرتے ہیں تو سلامتی اُن پر بنی رہےگی۔ لیکن اگر وہ لوگ لائق نہیں ہیں، تو یہ سلامتی تمہارے پاس لوٹ آئے گی۔(13) جو کوئی بھی تمہیں قبول نہ کرے اور تمہاری بات نہ سنے تو وہاں سے روانہ ہوتے وقت اُس جگہ کی مٹی کو اپنے پیروں سے جھاڑ دینا۔(14) مَیں تمہیں ایک حقیقت بتاتا ہوں: آخرت میں فیصلے کے دن اُس شہر کے لوگوں کے ساتھ، سدوم اور عمورہ[a] میں تباہ ہوئے لوگوں سے بھی زیادہ بُرا ہوگا۔“(15)

[عیسیٰ(ا.س) نے اپنے بارہ شاگردوں کو تعلیم دیتے ہوئے کہا:] ”دیکھو! مَیں تم بھیڑوں کو بھیڑیوں کے بیچ میں بھیج رہا ہوں۔ تو تم سانپ کی طرح ہوشیار اور کبوتر کی طرح معصوم بن کر رہنا۔(16) ہوشیار رہنا! کچھ لوگ تمہیں پکڑ کر عدالت میں پیش کریں گے اور یہودی لوگ تمہیں عبادت گاہ میں کوڑے ماریں گے۔(17) تمکو میری وجہ سے بادشاہ اور گورنر کے سامنے لے جایا جائےگا۔ وہاں تم انکے اور غیر-یہودیوں کے سامنے میری گواہی پیش کرنا۔(18) جب تمکو گرفتار کیا جائے، تو اِس بات کی فکر مت کرنا کی تم کیا کہوگے اور کیسے کہوگے۔ تمکو اُسی وقت پتا چل جائےگا کی کیا بولنا ہے۔(19) وہ تم نہیں بول رہے ہوگے؛ بلکہ تمہارے پروردگار کی طاقت تمہارے اندر سے کلام کرے گی۔(20)

”تمہارے بھائی تمہارے خلاف بغاوت کریں گے اور تمہیں قتل کرنے کے لئے دشمنوں کے حوالے کر دیں گے۔ باپ اپنے بیٹے کو دشمنوں کے حوالے کر دےگا۔ بچے اپنے ماں-باپ کے خلاف ہو جائیں گے اور ان کا قتل ہونے دیں گے۔(21) میری وجہ سے لوگ تم سے نفرت کریں گے۔ لیکن جو آخر تک ایمان پر قائم رہےگا وہ بچا لیا جائےگا۔(22) جب تمہیں کسی ایک شہر میں تنگ کیا جائے تو تم دوسرے شہر میں چلے جانا۔ مَیں تم کو حقیقت بتاتا ہوں: تم یہودیوں کے سارے شہروں تک جا بھی نہیں پاؤگے اور آدمی کا بیٹا واپس آ جائےگا۔(23)

”شاگرد اپنے اُستاد سے اور غلام اپنے مالک سے کبھی بڑا نہیں ہو سکتا۔(24) اگر ایک شاگرد اپنے اُستاد جیسا بن جائے تو وہ ہی کافی ہے۔ اگر ایک غلام اپنے مالک جیسا بن جائے تو وہ ہی بہت ہے۔ اگر لوگ کسی گھر کے سرپرست کو ”شیطانوں کا بادشاہ“ کہنے لگیں تو پھر اُس گھر کے لوگوں کے بارے میں بھی جھوٹی باتیں گڑھی جائیں گی۔(25)

”تو اِس لئے، اِن لوگوں سے ذرا بھی نہ ڈرنا۔ ہر وہ کام جو چھپا کر کرا جائےگا وہ آخر میں دکھا دیا جائےگا اور جو کچھ بھی اِس وقت چھپا ہوا ہے اُسکا راز آخر میں ظاہر ہو جائےگا۔(26) جو باتیں مَیں تمہیں اندر بتاؤں، وہ تم لوگوں کو باہر روشنی میں بتاؤ اور جو باتیں تم اپنے کانوں میں سنو تو ان کا اعلان اپنے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر کرو۔(27)

”اُن لوگوں سے خوف مت کھانا جو صرف جسم کو ہی مار سکتے ہیں، روح کو نہیں۔ تم الله تعالى کے علاوہ کسی اور سے مت ڈرنا۔ الله رب العظیم جسم اور روح دونوں کو دوزخ میں تباہ کر سکتا ہے۔(28) دیکھو! چڑیا کا جوڑا بہت کم پیسوں میں بِکتا ہے، لیکن اُس میں سے ایک بھی چڑیا بنا الله تعالى کی مرضی کے نہیں مر سکتی۔(29) تمہارا پروردگار اِس بات کا بھی علم رکھتا ہے کی تمہارے سر پر کتنے بال ہیں۔(30) اِس لئے بے خوف رہو۔ تم بہت ساری چڑیوں سے بھی زیادہ قیمتی ہو۔(31) جو بھی لوگوں کے سامنے میری گواہی دےگا، تو مَیں اپنے پروردگار کے سامنے اُس کی گواہی دوں گا۔(32) لیکن جو انسان مجھے لوگوں کے سامنے ٹھکرا دےگا، تو مَیں بھی پروردگار کے سامنے اُسے پہچاننے سے انکار کر دوں گا۔“(33)