کھوئی ہوئی بھیڑ اور سِکے کی مثال (انجیل : لوکاس 15:1-10)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

کھوئی ہوئی بھیڑ اور سِکے کی مثال

انجیل : لوکاس 15:1-10

بہت سارے ٹیکس وصول کرنے والے[a] اور گناہ گار لوگ عیسیٰ(ا.س) کے پاس انکے کلام کو سننے کے لئے آتے تھے۔(1) فریسی لوگ [جو موسیٰ(ا.س) کے قانون پر خود سختی سے عمل کرتے تھے اور دوسروں کو بھی سکھاتے تھے] شکایت کرنے لگے: ”دیکھو! یہ آدمی اِن گناہ گاروں کو اپنے پاس بُلاتا ہے اور حد یہ ہے کی ان کے ساتھ کھانا بھی کھاتا ہے!“(2)

کھوئی ہوئی بھیڑ کی مثال

تب عیسیٰ(ا.س) نے اُن کو ایک کہانی سنائی:(3) ”مان لو تم میں سے کسی کے پاس سو بھیڑ ہیں، لیکن ان میں سے ایک بھیڑ کھو جاتی ہے۔ تب وہ باقی ننیانوے بھیڑوں کو اکیلا چھوڑ کر اُس کھوئی بھیڑ کو ڈھونڈنے نکل پڑتا ہے۔ وہ اسکو تب تک ڈھونڈتا ہے جب تک وہ اُسے مل نہیں جاتی۔(4) جب وہ اُسے مل جاتی ہے تو وہ آدمی بہت خوش ہو جاتا ہے۔ وہ اسکو اپنے کندھوں پر اُٹھا کر(5) اپنے گھر لے آتا ہے۔ وہ اپنے دوستوں اور پڑوسیوں کو بُلاتا ہے اور کہتا ہے، ’میرے ساتھ خوشی مناؤ کیونکہ مجھے میری کھوئی ہوئی بھیڑ مل گئی ہے!‘(6) اِسی طرح سے، مَیں تمہیں بتاتا ہوں کی جنت میں بھی بہت خوشی منائی جاتی ہے جب ایک گناہ گار نیک بنتا ہے۔ اُس ایک گناہ گار کے ایمان لے آنے پر زیادہ خوشی ہوتی ہے کیونکہ باقی ننیانوے اچھے لوگوں کو اپنے آپ کو بدلنے کی ضرورت نہیں۔(7)

”مان لو ایک عورت کے پاس چاندی کے دس سِکے ہیں، لیکن ان میں سے ایک کھو جاتا ہے۔ وہ چراغ جلا کر صفائی کرتی ہے اور اسکو تب تک ڈھونڈتی ہے جب تک وہ سکہ اُسے مل نہیں جاتا۔(8) اور جب وہ اُسے مل جاتا ہے، تو وہ اپنے پڑوسیوں کو بُلا کر کہتی ہے، ’میرے ساتھ خوشی مناؤ کیونکہ مجھے کھویا ہوا سکہ مل گیا ہے!‘(9) اِسی طرح سے، جب کوئی گناہ گار نیک بن جاتا ہے تو الله تعالى کے فرشتے خوشی میں شامل ہوتے ہیں۔“(10)