یحییٰ(ا.س) کی پَیدایش کا اعلان (انجیل : لوکاس 1:5-25)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

یحییٰ(ا.س) کی پَیدایش کا اعلان

انجیل : لوکاس 1:5-25

یہ اُس وقت کی بات ہے جب بادشاہ ہیرودیس ملک یہودیہ پر حکومت کرتا تھا۔ اُس دور میں زکریا(ا.س) نام کے ایک امام تھے۔ وہ اماموں کی جماعت کے ممبر تھے اور اُس جماعت کے رہنما جناب ابھیاح تھے۔ زکریا(ا.س) اور انکی بیوی، بی بی ایلیشیبہ، ہارون(ا.س) کی اولادوں میں سے تھے۔(5) الله تعالى نے دیکھا کی وہ دونوں نیک لوگوں میں سے ہیں اور اُس پر ایمان بھی رکھتے ہیں۔ وہ دونوں الله تعالى کے حکم پر عمل کرتے تھے۔(6) زکریا(ا.س) اور انکی بیوی ایلیشیبہ کی کوئی اولاد نہیں تھی اور وہ دونوں ہی بہت بوڑھے ہو چکے تھے۔(7)

ایک دن جب زکریا(ا.س) کی جماعت کی باری آئی تو وہ اُس جماعت میں سے الله تعالى کی خدمت میں لگ گئے۔(8) اماموں کے طور-طریقے کے حساب سے زکریا(ا.س) کے نام کی پرچی نکلی تو اُن کو بیتول مُقدّس میں خدمت اور خوشبو جلانے کے لئے چنا گیا۔(9) جس وقت وہ خوشبو جلائی جاتی تھی تو وہاں لوگوں کی بھیڑ جمع ہو جاتی تھی اور وہ سب الله تعالى سے دعا مانگتے تھے۔(10) الله تعالى کا ایک فرشتہ زکریا(ا.س) کے سامنے حاضر ہوا اور خوشبو جلانے والی میز کے سیدھے ہاتھ کی طرف کھڑا ہو گیا۔(11) جب زکریا(ا.س) نے فرشتے کو دیکھا تو اُن کو بہت تعجب ہوا اور وہ گھبرا گئے۔(12)

الله تعالى کے فرشتے نے اُن سے کہا، ”زکریا، آپ ڈریے نہیں۔ الله تعالى نے آپکی دعاؤں کو سن لیا ہے۔[a] آپ کی بیوی ایلیشیبہ، ایک لڑکے کو پیدا کرے گی۔ آپ اُسکا نام یحییٰ رکھیے گا۔(13) وہ آپ کے لئے بہت خوشی لے کر آئےگا اور بہت سارے لوگ اُس کی پَیدایش سے بہت خوش ہوں گے۔(14) یحییٰ الله تعالى کے عظیم لوگوں میں سے ہوں گے۔ وہ کبھی بھی شراب کو ہاتھ نہیں لگایں گے۔ جب وہ پیدا ہوں گے تو وہ الله تعالى کے نور سے روشن ہوں گے۔(15) وہ بہت سارے عبرانیوں کو الله تعالى کی نیک راہ پر واپس لے کر جائیں گے۔(16) یحییٰ کو الله تعالى کی طرف سے بھیجا جائےگا تاکی وہ لوگوں کو ہدایت دیں اور اُن کو الله تعالى کی حکومت میں جانے کے لئے تیار کر سکیں۔ وہ الله تعالى کی مرضی کو پورا کرنے کے لئے پیغمبر الیاس کی روحانی طاقت سے روشن ہوں گے۔ وہ والدوں کے دلوں میں انکے بچوں کے لئے مُحَبَّت پیدا کریں گے۔ وہ اُن لوگوں کو بدلیں گے جو لوگ کہنا نہیں مانتے ہیں اور وہ اُن کو کہنا ماننے والے لوگوں جیسی سمجھ دیں گے؛ اِس طرح سے وہ لوگوں کو الله تعالى کی سلطنت میں آنے کے لئے تیار کریں گے۔“(17)

زکریا(ا.س) نے فرشتے سے کہا، ”مَیں اِس بات پر کیسے یقین کروں کی یہ سب ہونے والا ہے؟ مَیں ایک بہت بوڑھا آدمی ہوں اور میری بیوی بھی بوڑھی ہے۔“(18)

فرشتے نے اُنہیں جواب دیا، ”مَیں جبرائیل آمین ہوں۔ مَیں الله تعالى کے حضور میں کھڑا رہتا ہوں۔ الله تعالى نے مجھے یہ اچھی خبر سنانے کے لئے یہاں بھیجا ہے۔(19) اب، آپ سنیے! آپ کچھ بھی نہیں بول پائیں گے جب تک یہ سب ہو نہیں جاتا۔ آپکی آواز چلی جائےگی کیونکہ آپ نے میری بتائی ہوئی بات پر یقین نہیں کیا۔ لیکن مینے جیسا بھی کہا ہے وہ اپنے وقت پر ہی ہوگا۔“(20)

بیتول مُقدّس کے باہر، لوگ ابھی بھی زکریا(ا.س) کا انتظار کر رہے تھے۔ وہ سب سوچ رہے تھے کی زکریا(ا.س) اندر اِتنی دیر سے کیا کر رہے ہیں۔(21) لیکن جب زکریا(ا.س) باہر آئے، تو وہ لوگوں سے بول نہیں پائے۔ زکریا(ا.س) لوگوں کو اشارے میں بتانے کی کوشش کر رہے تھے کی اُن کو بیتول مُقدّس میں بشارت ہوئی ہے، لیکن وہ کسی سے بات نہیں کر پائے۔(22) جب ان کا بیتول مُقدّس میں امامت کا کام ختم ہوا تو وہ واپس اپنے گھر چلے گئے۔(23) بعد میں، زکریا(ا.س) کی بیوی، ایلیشیبہ، حاملہ ہوئیں۔ وہ پانچ مہینے تک اپنے گھر سے باہر نہیں نکلیں۔ ایلیشیبہ نے کہا،(24) ”دیکھیے الله تعالى نے میرے لئے کیا کیا ہے! اسنے اپنی رحمت میرے اوپر نازل کری ہے۔ الله تعالى نے مجھے لوگوں کے سامنے شرمندہ ہونے سے بچا لیا ہے۔“(25)