نور اور اندھیرے کا سفر (انجیل : 1 یوحنا 1:5-10؛ 2:1-11)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

نور اور اندھیرے کا سفر

انجیل : 1 یوحنا 1:5-10؛ 2:1-11

[عیسیٰ(ا.س) کے شاگرد جناب یوحنا نے لوگوں سے کہا:] یہ پیغام ہمیں الله رب العظیم سے ملا اور ہم تم لوگوں تک اِسے پہنچا رہے ہیں: الله رب العظیم ایک نور ہے اور اُس کے اندر بلکل بھی اندھیرا نہیں۔(5) تو اگر ہم یہ کہیں کی ہم الله تعالى کے بتائے ہوئے راستے پر ہیں اور پھر بھی اندھیرے میں چل رہے ہیں، تو ہم جھوٹے ہیں اور نیکی کے راستے پر نہیں ہیں۔(6) لیکن اگر ہم الله تعالى کے بتائے ہوئے روشن راستے پر چلیں گے تو ہم بھی اُس کے دوست بن جائیں گے اور عیسیٰ(ا.س) کی قربانی سے ہمارے سارے گناه بھی معاف کر دیئے جائیں گے۔(7)

اگر ہم یہ کہتے ہیں کی ہم نے کوئی گناه نہیں کیے ہیں، تو ہم خود کو دھوکہ دے رہے ہیں، اور ہمارے اندر سچ نہیں ہے۔(8) لیکن اگر ہم اپنے گناہوں کو قبول کر لیں، تو الله رب العظیم ہم سے کیے ہوئے وعدے کو پورا کرےگا اور ہم کو معاف کر دےگا۔ وہ خود پاک ہے اور ہمیں بھی ہمارے گناہوں سے پاک کر دےگا۔(9) اگر ہم کہتے ہیں کی ہم نے کبھی گناه ہی نہیں کیے، تو ہم الله رب العظیم کو جھوٹا کہہ رہے ہیں، اور ہم اُس کے کلام کو غلط ثابت کر رہے ہیں۔(10)

2:1-11

میرے پیارے بچوں، مَیں تمکو یہ خط اِس لئے لکھ رہا ہوں تاکی تم گناہوں سے بچو۔ لیکن اگر کسی نے گناه کیا ہے، تو ہمارا مسیحا، الله تعالى کی بارگاہ میں، ہمارے لئے فریاد کرےگا۔(1) اُنہوں نے نہ ہی صرف ہمارا بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کے گناہوں کا خود کفارہ دیا ہے۔(2)

اگر ہم اُس کے حکم پر عمل کریں گے، تبھی ہم کہہ سکتے ہیں، کی ہم الله رب العظیم کو جانتے ہیں۔(3) اگر ہم یہ کہیں کی ہم اسکو جانتے ہیں، لیکن اُس کے حکم پر عمل نہیں کریں، تو ہم جھوٹ بول رہے ہیں۔ کیونکہ پھر اِس بات میں بلکل بھی سچائی نہیں ہوگی۔(4) جو بھی الله تعالى کے کلام پر عمل کرےگا تو الله تعالى اُسے اپنی مُحَبَّت سے بھر دےگا۔(5) ہمیں ویسے ہی زندگی گزارنی چاہئے جیسی عیسیٰ(ا.س) نے گزاری تھی۔(6)

میرے پیارے بچوں، مَیں جو حکم لکھ رہا ہوں وہ نیا نہیں ہے؛ یہ پرانا ہی حکم ہے، جو تمہارے پاس شروع سے تھا۔ پہلے کا حکم وہ ہی ہے جس پیغام کو تم نے سن رکھا ہے۔(7) لیکن مَیں تمکو ایک نیا حکم بھی لکھ کر دے رہا ہوں، جو تمہارے اور عیسیٰ(ا.س) کے سامنے ایک حقیقت ہے، کیونکہ اندھیرا دُور ہو رہا ہے اور اصلی نور چمکنے لگا ہے۔(8)

جو بھی یہ کہتا ہے کی وہ اِس روشنی میں ہے، لیکن اپنے بھائی سے نفرت کرتا ہے، تو وہ اندھیرے میں ہی رہےگا۔(9) لیکن وہ انسان روشنی میں ہے جو اپنے بھائی سے مُحَبَّت کرتا ہے۔ وہ نہ ہی کبھی گرے گا اور نہ ہی کبھی بھٹکے گا۔(10) مَیں پھر سے کہتا ہوں، جو اپنے بھائی سے نفرت کرےگا وہ اندھیرے میں ہی رہےگا اور اندھیرے میں ہی سفر کرےگا۔ وہ یہ کبھی نہیں سمجھ پائےگا کی وہ کہاں جا رہا ہے، کیونکہ اندھیرے نے اسکو اندھا کر دیا ہوگا۔(11)