شاگردوں پر یہودیوں کا ظلم (انجیل : شاگردوں کے اعمال 4:1-35)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

شاگردوں پر یہودیوں کا ظلم

انجیل : شاگردوں کے اعمال 4:1-35

جب جناب پطرس اور جناب یوحنا لوگوں سے بات کر رہے تھے [اُس پیدائشی لنگڑے کے بارے میں جو ٹھیک ہو گیا تھا] کچھ لوگ انکے پاس جمع ہو گئے۔ ان میں یہودی امام تھے اور اُن فوجیوں کے سردار تھے جو بیتول-مُقدّس کی رکھوالی کرتے تھے۔(1) وہ لوگ جناب پطرس اور جناب یوحنا سے ناراض تھے کیونکہ وہ لوگوں کو بتا رہے تھے کی مرے ہوئے لوگ دوبارہ زندہ ہوں گے۔ وہ یہ بھی کہہ رہے تھے کی عیسیٰ(ا.س) کے زندہ ہونے سے یہ بات سچ ثابت ہو گئی ہے۔(2) اُن کو گرفتار کر کے جیل میں قید کر لیا گیا۔ وہ شام کا وقت تھا تو اُن کو سنوائی کے لئے اگلے دن تک جیل میں ہی رکھا گیا۔(3) بہت سے لوگوں نے جب جناب پطرس اور جناب یوحنا کے کلام کو سنا تو اُن پر یقین کر لیا۔ اگر صرف آدمیوں کو گنا جائے جنہوںے اِس بات پر یقین کیا تو وہ لوگ تقریباً پانچ ہزار تھے۔(4)

اگلے دن یہودی حاکم، یہودی بوڑھے لوگ، اور عالِم یروشلم میں ایک ساتھ جمع ہوئے۔(5) وہ سب مل کر سب سے بڑے امام، اُن کے پاس گئے جہاں اُس کے گھر کے اور بھی لوگ موجود تھے۔ ان میں کچھ لیڈر بھی شامل تھے جن کا نام کائفا، یوحنا، اور سکندر تھا۔(6) اُن لوگوں نے جناب پطرس اور جناب یوحنا کو اپنے سامنے بُلا کر کھڑا کروایا۔ یہودی لیڈروں نے انسے پوچھا: ”تم نے یہ سب کس کے نام اور حکم سے کیا؟“(7)

جناب پطرس الله تعالى کے نور سے روشن تھے۔ اُنہوں نے انکے سوالوں کے جواب دیئے اور بولے، ”حاکموں اور لوگوں کے بزرگوں،(8) کیا ہم پر اِس لئے مقدمہ کرا گیا ہے کی بیمار آدمی ٹھیک ہو گیا؟ کیا تم یہ پوچھ رہے ہو کی اِس آدمی کو کس نے اچھا کیا ہے؟(9) ہم تم سب کو اور سارے یہودی لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں کی الله کے چنے ہوئے مسیحا کے نام پر کیا ہوا، عیسیٰ(ا.س) جو ناظرۃ شہر سے آئے تھے! وہ وہی تھے جن کو تم نے سولی پر کیلوں سے لٹکا کر قتل کر دیا، لیکن الله تعالى نے اُنہیں زندہ کر دیا۔ یہ آدمی لنگڑا تھا، لیکن آج یہ عیسیٰ(ا.س) کی وجہ سے چلنے کے لائق ہوا ہے!(10) عیسیٰ(ا.س) وہ ہیں [جنکے بارے میں ایک نبی، داؤد(ا.س) نے کہا تھا:] ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے بےکار سمجھ کر استعمال نہیں کیا وہی پتھر گھر کی بنیاد میں کام آیا۔‘[a](11) کوئی بھی ہمیں بچا نہیں سکتا ہے۔ اِس پوری دنیا میں الله تعالى نے عیسیٰ(ا.س) کو لوگوں کی نجات کے لئے بھیجا ہے۔“(12)

رہنماؤں نے دیکھا کی جناب پطرس اور جناب یوحنا بولنے سے بلکل بھی ڈر نہیں رہے ہیں۔ وہ سب حیران تھے کیونکہ اِن دونوں کو کوئی خاص تعلیم نہیں ملی تھی۔ تب اُنہیں سمجھ میں آیا کی وہ عیسیٰ(ا.س) کے ساتھ رہتے تھے۔(13) یہودی رہنما انکی باتوں کا کوئی جواب نہیں دے پائے کیونکہ جس آدمی کو شفا ملی تھی وہ وہیں پر کھڑا تھا۔(14) تو اُن لوگوں نے اُنہیں وہاں سے بھیج دیا اور آپس میں مشورہ کرنے لگے کی اُنہیں کیا کرنا چاہئے۔(15) اُنہوں نے کہا، ”ہم اِن لوگوں کے ساتھ کیا کریں؟ یروشلم میں ہر کوئی جانتا تھا کی اُنہوں نے زبردست کرشمے کیے ہیں! ہم لوگ یہ نہیں کہہ سکتے کی یہ جھوٹ ہے۔(16) لیکن ہم اُن کو دھمکی دے کر یہ کہہ سکتے ہیں کی وہ یہ نام لے کر لوگوں سے بات نہ کریں۔ تبھی اِس بات کو لوگوں کے بیچ پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔“(17)

تو اُنہوں نے جناب پطرس اور جناب یوحنا کو دوبارہ بلوایا۔ اُن کو حکم دیا کی لوگوں سے بات نہ کریں اور عیسیٰ(ا.س) کے نام پر لوگوں کو تعلیم نہ دیں۔(18) جناب پطرس اور جناب یوحنا نے اُن کو جواب دیا، ”تمکو کیا لگتا ہے کی صحیح کیا ہے؟ الله تعالى کیا چاہتا ہے؟ کیا ہم الله تعالى کا حکم مانیں یا تم لوگوں کا؟(19) ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔ ہم کو اُس بارے میں بات کرنی چاہئے جو ہم نے سنی اور دیکھی ہے۔“(20) یہودی رہنماؤں نے اُن کو اور ڈرانے کی کوشش کری لیکن مجبور ہو کر اُنہیں جانے دیا۔ اُن لوگوں کو سزا دینے کا کوئی بھی بہانہ انکے پاس نہیں تھا کیونکہ لوگ اُس معجزے کو دیکھ کر الله تعالى کی تعریف کر رہے تھے۔(21) یہ کرشما الله تعالى کی طرف سے ایک نشانی تھی کیونکہ جو آدمی چلنے کے لائق ہوا تھا، وہ چالیس سال سے لنگڑا تھا!(22)

جناب پطرس اور جناب یوحنا اُن لوگوں کی جماعت سے اُٹھ کر اپنے لوگوں کے پاس آ گئے۔ اُنہوں نے وہاں موجود سبھی لوگوں کو امام اور رہنماؤں کی کہی ہوئی باتوں کو بتایا۔(23) جب اُن سب نے اِس بات کو سنا تو مل کر الله تعالى سے دعا کری اور کہا، ”یا الله ربل کریم، ہمارے پالن ہار، تُو ہی ہے جس نے زمین، آسمان، اور سمندر کو بنایا اور اِس دنیا کی ہر ایک چیز کو بنایا۔(24) ہمارے بزرگ داؤد(ا.س) تیرے خادم تھے۔ اُنہوں نے تیری قدرت کی مدد لے کر کہا:

”’یہ ساری قوموں کے لوگ غصے میں کیوں ہیں؟

لوگ کیوں بےکار کے منصوبے بناتے رہتے ہیں؟(25)

زمین کے سارے بادشاہ لڑائی کے لئے تیار ہیں۔

انکے رہنما ساتھ مل کر الله تعالى اور مسیحا کے خلاف منصوبے بنا رہے ہیں۔‘[b](26)

”اب جب یروشلم شہر میں یہ سب ہو چکا ہے، جہاں پر لوگ مل کر تیرے نیک بندوں اور تیرے چنے ہوئے مسیحا کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں۔ بادشاہ ہیرودیس انتپاس، پنٹیئس پیلاطس، یہودی، اور غیر یہودی لوگ آپس میں ایک ہو گئے ہیں۔(27) یا الله رب العظیم، یہی وہ لوگ ہیں جنہوںے تیری مرضی سے وہی کیا جو تُو ان سے کروانا چاہتا تھا؛(28) یا الله تعالى، اب یہ لوگ ہمیں بھی دھمکیاں دے رہے ہیں! ہماری مدد کر تاکی ہم تیری بات کو لوگوں تک بنا خوف کے پہنچا سکیں۔(29) جب تُو، اپنے خادم عیسیٰ(ا.س) کے نام پر، لوگوں کو شفا عطا کرتا ہے اور اپنی قدرت کی نشانیاں اور کرشمے دکھاتا ہے۔“(30)

جب وہ لوگ دعا مانگ چکے تو جس جگہ وہ جمع تھے وہ ہلنے لگی اور وہ سب الله تعالى کے نور سے روشن ہو گئے۔ اسکے بعد وہ سب الله تعالى کے حکم کو بنا کسی ڈر کے سنانے لگے۔(31) اُن عقیدہ رکھنے والے لوگوں کے پاس ایک ہی دل تھا اور ایک ہی روح۔ ان میں سے کسی نے بھی یہ نہیں کہا کی یہ میری ہے۔ بلکہ، اُن لوگوں نے آپس میں ساری چیزیں بانٹ لیں۔(32) ایک عظیم طاقت سے وہ پیغمبر عیسیٰ(ا.س) کے زندہ ہو جانے کی گواہی دے رہے تھے اور الله تعالى نے اُن نیک لوگوں کو برکت بخشی۔(33) انکے پاس ضرورت کی ہر چیز موجود تھی۔ جو لوگ کھیتوں اور گھروں کے مالک تھے وہ اُنہیں بیچ کر پیسے لے آئے(34) اور پیغمبروں کو دے دیئے۔ تب جب کسی ضرورت مند کو انکی ضرورت ہوتی تھی تو وہ اسکو دیا جاتا تھا۔(35)