یوسف(ا.س) کی غلامی (توریت : خلقت 39:3-12، 16-23)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

یوسف(ا.س) کی غلامی

توریت : خلقت 39:3-12، 16-23

پوتیفار نے دیکھا کی الله تعالى یوسف(ا.س) کے ساتھ ہے اور اسکو الله تعالى کی وجہ سے ہر کام میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔(3) اِس لئے پوتیفار یوسف(ا.س) سے بہت خوش تھا۔ اسنے یوسف(ا.س) کو اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا اور اپنے گھر کو سنبھالنے میں انکی مدد لی۔ یوسف(ا.س) پوتیفار کی ہر چیز کے مالک تھے۔(4) جب یوسف(ا.س) گھر کے مالک ہو گئے تو الله تعالى نے گھر کو اور پوتیفار کی ہر چیز کو برکت دی۔ الله تعالى نے پوتیفار کے کھیتوں میں پیدا ہونے والی ہر چیز کو بھی برکت دی۔ الله تعالى نے یہ سب یوسف(ا.س) کی وجہ سے کیا۔(5) پوتیفار نے یوسف(ا.س) کو اپنے گھر کے ہر کام کی ذمہ داری سونپ دی۔ اسکو کسی بھی چیز کے بارے میں سوچنا نہیں پڑتا تھا صرف اِس بات کے کی اسکو کیا کھانا ہے۔

یوسف(ا.س) ایک بہت خوبصورت نوجوان تھے۔(6) کچھ دنوں کے بعد یوسف(ا.س) کے مالک کی بیوی اُن پر کچھ خاص دھیان دینے لگی۔ ایک دن اسنے انسے کہا، ”مجھ سے پیار کرو،“(7) لیکن یوسف(ا.س) نے منع کر دیا اور کہا، ”میرا مالک مجھ پر بھروسا کرتا ہے اور(8) اسنے مجھے اِس گھر میں برابری کا رتبہ دیا ہے۔ مَیں اُس کی بیوی سے پیار نہیں کر سکتا۔ یہ گناه ہے، اور مَیں الله تعالى کو ناراض نہیں کر سکتا۔“(9) وہ عورت روز یوسف(ا.س) سے یہی خواہش کرتی تھی، لیکن یوسف(ا.س) منع کر دیتے تھے۔(10)

ایک دن یوسف(ا.س) اپنا کام کرنے گھر کے اندر گئے اور اُس وقت پورے گھر میں صرف وہی اکیلے آدمی تھے۔(11) انکے مالک کی بیوی نے ان کا کرتا پکڑ لیا اور کہا، ”میرے ساتھ بستر پر آؤ۔“ لیکن یوسف(ا.س) اِتنی تیزی سے کمرے سے باہر بھاگے کی انکے کرتے کا دامن اُس کے ہاتھ میں رہ گیا۔(12)

اسنے وہ کرتا اپنے میاں کو دکھایا اور کہا، ”جس عبرانی غلام کو آپ اِس گھر میں لائے تھے اسنے مجھ پر حملہ کرنے کی کوشش کری۔(16-17) لیکن وہ جیسے ہی میرے پاس آیا تو مَیں چلائی جسسے وہ ڈر کے بھاگا اور اُس کے کرتے کا دامن میرے ہاتھ میں ہی رہ گیا۔“(18) یوسف(ا.س) کے مالک نے اپنی بیوی کی بات سنی اور وہ بہت ناراض ہوا۔(19) پوتیفار نے یوسف(ا.س) کو اُس جیل میں ڈال دیا جہاں بادشاہ کے مجرموں کو رکھا جاتا تھا۔(20)

الله تعالى یوسف(ا.س) کے ساتھ تھا اور اُن پر رحم کرتا رہا جس کی وجہ سے جیل کا سردار بھی یوسف(ا.س) کو پسند کرنے لگا۔(21) اسنے یوسف(ا.س) کو قیدیوں کے کام-کاج کا ذمہ دار بنا دیا۔(22) جیل کے پہرےداروں کا سردار یوسف(ا.س) کی ہر بات پر بہت بھروسا کرتا تھا۔ یہ سب اِس لئے ہوا کیونکہ الله تعالى نے یوسف(ا.س) کی مدد کری تاکی وہ ہر کام میں کامیاب ہو۔(23)