کیا ہم عیسیٰ(ا.س) کو پہچان پائیں گے؟ (انجیل : لوکاس 24:1-53)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

کیا ہم عیسیٰ(ا.س) کو پہچان پائیں گے؟

انجیل : لوکاس 24:1-53

ہفتے کے پہلے دن صبح تڑکے، اتوار کو، وہ عورتیں قبرگاہ پر گئیں جہاں عیسیٰ(ا.س) کا جسم رکھا ہوا تھا۔ وہ اپنے ساتھ کفن-دفن میں استعمال ہونے والی چیزیں تیار کر کے لائیں تھی۔(1) اُنہوں نے دیکھا کی قبرگاہ کا پتھر ایک طرف پڑا ہوا ہے۔(2) اُن لوگوں نے اندر جا کر دیکھا لیکن اُنہیں عیسیٰ(ا.س) کا جسم نہیں ملا۔(3) جب وہ یہ سوچ کر حیرت کر رہیں تھیں تبھی اچانک دو آدمی چمچماتے ہوئے کپڑے پہنے انکے پاس آ کر کھڑے ہو گئے۔(4) وہ عورتیں بہت ڈر گئیں اور اُنہوں نے زمین پر سجدہ کیا۔ پھر اُن دونوں نے عورتوں سے کہا، ”تم ایک زندہ انسان کو یہاں کیوں ڈھونڈھ رہی ہو؟ یہ جگہ مُردہ لوگوں کے لئے ہے۔(5) عیسیٰ(ا.س) یہاں نہیں ہیں۔ وہ اُٹھ گئے ہیں! تمکو یاد ہے اُنہوں نے گلیل میں کیا کہا تھا؟(6) انسان کے بیٹے کو شیطانوں کے حوالے کیا جائےگا جو اُسے سولی پر چڑھائیں گے اور وہ تیسرے دن زندہ ہو جائےگا۔“(7) تب اُن عورتوں کو یاد آیا کی عیسیٰ(ا.س) نے انسے کیا کہا تھا۔(8)

وہ عورتیں وہاں سے چلی گئیں اور یہ باتیں جا کر اُن گیارہ شاگردوں کو بتائیں اور باقی موجود سبھی لوگوں کو بتائیں۔(9) عورتوں میں یعقوب کی ماں مریم، مریم مگدلینی، اور یوحنا بھی موجود تھیں۔(10) اُن عورتوں نے سب کو وہ بتایا جو قبرستان کے پاس ہوا تھا تو شاگردوں کو وہ سب بکواس باتیں لگیں۔(11) لیکن جناب پطرس قبرستان کی طرف دوڑ پڑے۔ اُنہوں نے اندر جھانک کر دیکھا تو اُنہیں بس صوتی کفن ہی نظر آیا جس میں عیسیٰ(ا.س) کے جسم کو لپیٹا گیا تھا۔ جناب پطرس وہاں سے چلے گئے اور اِس سوچ میں پڑ گئے کی کیا ہوا ہوگا۔(12)

اُس دن عیسیٰ(ا.س) کے ماننے والے دو لوگ اماوس نام کے ایک شہر کی طرف جا رہے تھے۔ وہ گاؤں یروشلم سے سات میل کی دوری پر تھا۔(13) وہ دونوں اِسی بارے میں بات کر رہے تھے کی کیا ہوا تھا۔(14) جب وہ اِس بارے میں باتیں کر رہے تھے تو عیسیٰ(ا.س) انکے ساتھ چلنے لگے۔(15) لیکن انکی آنکھیں عیسیٰ(ا.س) کو پہچان نہیں سکتی تھیں کیونکہ انکی آنکھوں کی روشنی پر پردا ڈال دیا گیا تھا۔(16) عیسیٰ(ا.س) نے انسے پوچھا، ”تم لوگ یہ کس چیز کے بارے میں باتیں کر رہے ہو؟“ وہ دونوں لوگ یہ سن کر رُک گئے اور انکے چہروں سے افسوس جھلک رہا تھا۔(17) ان میں سے ایک آدمی جسکا نام کلیپاس تھا۔ اسنے کہا، ”شاید یروشلم میں تم اکیلے آدمی ہو جس کو یہ نہیں پتا کی وہاں کیا ہوا ہے۔“(18)

عیسیٰ(ا.س) نے اُن سے پوچھا، ”تم کس کے بارے میں بات کر رہے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہ ناظرۃ کے عیسیٰ(ا.س) کے بارے میں ہے۔ وہ الله تعالى کے نبی تھے۔ اُنہوں نے الله تعالى کے فضل سے اُسکا کلام سنایا اور لوگوں کو طاقتور کرشمے دکھائے۔(19) ہمارے حاکموں اور وقت کے امام نے اُن کو موت کی سزا دلوائی اور سولی پر چڑھا کر قتل کر دیا۔(20) ہم لوگ اُن سے یہ اُمید کر رہے تھے کی وہ اسرائیل کو بچا لیں گے اور یہودی لوگوں کو [رومی سلطنت سے] آزاد کرائیں گے۔ آج اِس بات کو ہوئے تیسرا دن ہے۔(21) اور ہماری کچھ عورتوں نے آج ہمیں ایک چونکانے والی بات بتائی۔ آج وہ لوگ قبرستان گئیں تھیں،(22) لیکن وہاں اُن کو مُردہ جسم نہیں دکھا اور اُنہوں نے بتایا کی دو فرشتے ظاہر ہوئے اور انسے کہا کی عیسیٰ(ا.س) زندہ ہیں!(23) تو ہم میں سے کچھ لوگ قبرستان گئے، لیکن اُن لوگوں کو بھی وہاں عیسیٰ(ا.س) کا جسم نہیں ملا۔“(24)

تب عیسیٰ(ا.س) نے انسے کہا، ”اے بےوقوف لوگوں! تم لوگ نبیوں کی کہی ہوئی بات پر ایمان لانے میں اِتنی سستی کیوں کرتے ہو۔(25) مسیحا عزت کے مقام پر پہنچنے سے پہلے اِن سب مصیبتوں کو سہےگا۔(26) تب عیسیٰ(ا.س) نے اُن لوگوں کو موسیٰ(ا.س) اور باقی نبیوں کی باتوں کو بتایا۔ اُنہوں نے اُن کو صحیح طرح سے سمجھآیا کی مُقدّس کتابوں میں کیا لکھا ہے۔(27) وہ لوگ اماوس نام کے قصبے میں پہنچے تو عیسیٰ(ا.س) اور آگے جانے لگے۔(28) تب اُنہوں نے عیسیٰ(ا.س) سے گزارش کری، ”ہمارے پاس روکیے۔ بہت دیر ہو گئی ہے؛ اور رات ہونے والی ہے۔“ تو عیسیٰ(ا.س) انکے ساتھ رُک گئے۔(29) عیسیٰ(ا.س) انکے ساتھ کھانا کھانے بیٹھ گئے۔ اُنہوں نے ہاتھ میں روٹیاں لے کر دعا مانگی اور پھر روٹی کو توڑ کر اُن میں بانٹ دی۔(30) تب اچانک اُن دونوں کی آنکھیں کھل گئیں اور وہ لوگ عیسیٰ(ا.س) کو پہچان گئے۔ لیکن جیسے ہی اُن لوگوں نے اُن کو پہچانا وہ وہاں سے غائب ہو چکے تھے۔(31) اُن دونوں نے ایک دوسرے سے کہا، ”جب عیسیٰ(ا.س) ہم سے بات کر رہے تھے اور مُقدّس کتابوں کا صحیح مطلب سمجھا رہے تھے تو ایسا لگ رہا تھا کی جیسے ہمارے اندر آگ جل رہی ہو۔“(32)

تو وہ شاگرد وہاں سے جلدی سے اُٹھے اور یروشلم واپس چلے گئے۔ وہ لوگ وہاں پہنچے جہاں اُنہوں نے گیارہ شاگردوں اور انکے آس-پاس جمع بھیڑ کو دیکھا۔(33) وہ لوگ کہہ رہے تھے، ”مولا دوبارہ زندہ ہو گئے ہیں! اُنہوں نے اپنے آپکو جناب پطرس کے سامنے ظاہر کیا۔“(34) تب اُن دونوں لوگوں نے سب کو وہ سب بتایا جو انکے ساتھ راستے میں ہوا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ”ہم تو عیسیٰ(ا.س) کو تب پہچان گئے جب اُنہوں نے ہمیں روٹی بانٹی۔“(35)

جب وہ دونوں آدمی یہ سب بتا رہے تھے، عیسیٰ(ا.س) بھی اُن لوگوں کی بھیڑ میں موجود تھے۔ عیسیٰ(ا.س) نے اُن لوگوں کو دعا دی، ”تمہیں سکون حاصل ہو۔“(36) وہ سب لوگ اُنہیں دیکھ کر ڈر گئے۔ اُن کو لگا کی وہ بھوت دیکھ رہے ہیں۔(37) عیسیٰ(ا.س) نے انسے کہا، ”تم لوگ ڈرے ہوئے کیوں ہو؟ تم لوگ اُس چیز پر کیوں شک کرتے ہو جسے تم دیکھ سکتے ہو؟(38) میرے ہاتھ اور پیروں کو دیکھو۔ یہ مَیں ہی ہوں! مجھے چھو کر دیکھو۔ تم دیکھ سکتے ہو کی میرے پاس ایک زندہ جسم ہے؛ بھوتوں کے جسم نہیں ہوتا۔“(39)

یہ سب کہنے کے بعد عیسیٰ(ا.س) نے لوگوں کو اپنے ہاتھ اور پیر دکھائے۔(40) اُن کو ماننے والے لوگ حیرت میں تھے اور بہت خوش بھی۔ اُن کو ابھی بھی اِس بات پر یقین نہیں ہو رہا تھا۔ عیسیٰ(ا.س) نے انسے کہا، ”کیا تمہارے پاس کچھ کھانے کے لئے ہے؟“(41) لوگوں نے اُنہیں پکی ہوئی مچھلی دی۔(42) عیسیٰ(ا.س) جب کھانا کھا رہے تھے تو انکے شاگرد اُنہیں بہت غور سے دیکھ رہے تھے۔(43)

اُنہوں نے لوگوں سے کہا، ”تم لوگوں کو یاد ہے جب مَیں تمہارے ساتھ پہلے تھا؟ مینے کہا تھا کی جو کچھ بھی میرے بارے میں لکھا ہوا ہے وہ ہو کر رہےگا، جو موسیٰ(ا.س) کے قانون اور نبیوں کی کتابوں میں ہے۔“(44)

تب عیسیٰ(ا.س) نے انکے ذہنوں کو کھول دیا تاکی وہ لوگ مُقدّس کتابوں کو سمجھ سکیں۔(45) اُنہوں نے سب سے کہا، ”یہ لکھا ہوا تھا کی مسیحا کو قتل کر دیا جائےگا اور وہ تیسرے دن زندہ ہوگا۔(46) اور یہ لکھا ہوا ہے کی مسیحا کے ذریعے لوگ اپنے گناہوں سے توبہ کریں گے اور معافی حاصل کریں گے جس کی شروعات یروشلم سے ہوگی۔(47) تم اِن سب باتوں کے گواہ ہوگے۔(48) سنو! مَیں تمہیں وہ بھیجوں گا جسکا وعدہ الله ربل کریم نے تم سے کیا ہے۔ لیکن تب تک تم لوگ یروشلم میں ہی رہنا جب تک تمکو وہ طاقت مل نہیں جاتی۔“(49) عیسیٰ(ا.س) اپنے چاہنے والوں کے ساتھ بیتانی یا تک گئے اور اپنے ہاتھوں کو اُٹھا کر اُنہیں دعا دی۔(50) وہ انسے الگ ہو گئے اور جنت میں اُٹھا لئے گئے۔(51) اُن سب لوگوں نے تعظیم میں اپنا سر جھکایا اور خوشی-خوشی اپنے شہر واپس چلے گئے۔(52) وہ لوگ عبادت گاہ میں ہی روکے اور الله تعالى کی عبادت میں لگ گئے۔(53)