میاں-بیوی کا رشتہ (انجیل : 1 پطرس 3:1-12)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

میاں-بیوی کا رشتہ

انجیل : 1 پطرس 3:1-12

[جس طرح سے عیسیٰ(ا.س) نے الله تعالى پر یقین کیا تاکی وہ ان کا خیال رکھیں،] اُسی طرح سے، شادی شدہ عورتوں کو اپنے شوہروں کے اختیار کو قبول کرنا چاہئے۔ تاکی اگر ان میں سے کوئی الله تعالى کے کلام پر یقین نہ رکھتا ہو، تو انکی بیویاں اپنے اچھے مزاج سے بنا بحث کرے اُن کو راضی کر لیں۔(1) جب تمہارے شوہر تمکو عزت اور پاکیزگی سے زندگی بسر کرتے دیکھیں گے تو، وہ الله تعالى کے کلام پر یقین کرنا شروع کر دیں گے۔(2)

تمہاری خوبصورتی باہری سجاوٹ سے نہیں ہونی چاہئے، جیسے بالوں کا دکھاوٹی جوڑا، یا قیمتی زیور اور مَہنگے کپڑے۔(3) اسکے بجائے تمہاری خوبصورتی اندر سے آنی چاہئے، تمہارے دل سے۔ ایک سکون اور نرم دل روح کی خوبصورتی وقت کے ساتھ کم نہیں ہوتی اور وہ الله رب العالمین کی نظر میں بیش قیمتی ہے۔(4) نیک عورتیں اپنے آپکو ایسے ہی خوبصورت بناتی ہیں۔ اُنہوں نے الله تعالى پر پورا بھروسا کیا اور اپنے شوہروں کے اختیار کو قبول کیا۔(5) جناب ابراہیم(ا.س) کی بیوی، بی بی ساره، نے اپنے شوہر کا کہنا مانا۔ تو اگر تم وہ کام کرو جو صحیح ہے اور ڈرنا چھوڑ دو تو انکی بیٹیاں کی طرح ہو جاؤ گی۔(6)

اِسی طرح سے، شادی شدہ آدمیوں کو بھی اپنی بیویوں کے ساتھ رحم دلی اور سمجھداری سے زندگی گزارنی چاہئے۔ تمہارے مقابلے تمہاری بیویاں نازک ہیں، تو تم انسے نرمی سے پیش آیا کرو۔ وہ تمہاری ہم سفر ہیں اور الله تعالى نے اُن کو بھی تمہاری طرح برکت بخشی ہے، جو ایک نئی زندگی کا تحفہ ہے۔ اسکو اُسی طرح سے عزت دو تاکی تمہاری دعا میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔(7)

آخر میں ایک بات اور سنو، تم سب ایک دوسرے کے ساتھ سکون سے رہو۔ ایک دوسرے کی بات کو پیار سے سنو۔ ایک دوسرے کے ساتھ مُحَبَّت سے پیش آؤ۔ دوسرے لوگوں کے ساتھ نرمی اور رحم دلی سے پیش آؤ۔(8) بُرائی کا بدلہ بُرائی سے نہ دو، یا اپنی بےعزتی کا بدلہ دوسرے کی بےعزتی کر کے نہ لو۔ اسکے بجائے تم اُن کو سلامتی کی دعا دو۔ الله رب العظیم نے تمکو اِسی کام کے لئے بھیجا ہے۔ اگر تم اِس کام کو انجام دوگے تو وہ تمکو وعدے کے مطابق برکت دےگا۔(9) جیسے کلام میں کہا گیا ہے:

”اگر تمکو خوش حال زندگی اور اچھے دن چاہئے،

تو اپنی زبان کو بُری بات بولنے سے روکو،

اور اپنے ہونٹوں کو جھوٹ بولنے سے روکو۔(10)

بُرائی سے منہ موڑ لو اور نیک عمل انجام دو۔

دل لگا کر کام کرو اور دوسروں کے ساتھ سکون سے رہو۔(11)

پروردگار اچھے کام کرنے والوں کا ہی خیال رکھتا ہے،

اور انکی دعاؤں کو قبول کرتا ہے۔

لیکن وہ بُرے کام کرنے والوں کے خلاف ہو جاتا ہے۔“(12)[a]